Shan E Nabi

چمن چمن کی دل کشی گلوں کی ہے وہ تازگی/نبی نبی نبی نبی/Nabi Nabi Nabi Nabi Lyrics In Urdu
Written By
Share: Share Share Share More

...

Title : Nabi Nabi Nabi Nabi

Category : Naat Lyrics ,

Writer/Lyricist : Asad Iqbal Kalkattavi ,

Naatkhwan/Artist : Asad Iqbal Kalkattavi ,

Added On : 13 Jul, 2022

Views : 526

Downloads : 10

translate Select Lyrics Language:

چمن چمن کی دل کشی
گلوں کی ہے وہ تازگی
ہے چاند جن سے شبنمی
وہ کہکشاں کی روشنی
فضاؤں کی وہ راگنی
ہواوں کی وہ نگمگی
ہے کتنا پیارا نام بھی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

یہ آمد بہار ہے
وہ نور کی قطار ہے
فضا بھی خوشگوار ہے
ہوا بھی مشکبار ہے
ہوا سے میں نے جب کہا
یہ کون آ گیا بتا
ہوا پکارتی چلی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

زمین بنی زمان بنی
مکین بنے مکاں بنے
چونی بنے چونا بنے
وہ وجہ کن فکاں بنے
کہا جو میں نے، اے خدا!
یہ کس کے صدقے مین بنا
تو رب نہ بھی کہا یہی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

جو سدرہ پر نبی گئے
تو جبرائیل بولے یہ
زرا گیا ادھر پرے
تو جل پڑے گے پر میرے
نبی ہی آگے چل پڑے
وہ سدرہ سے نکل پڑے
زمیں پکارتی رہی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

وہ حسن لا زوال ہے
وہ عشق بے مثال ہے
جو چرخ کا ہلال ہے
نبی کا وہ بلال ہے
بدن سلگتی ریت پر
کی تھرتھرا اٹھا ہجر
زبان پہ تھا مگر یہی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

چلے جو قتل کو عمر
کہا کسی نہ روک کر
کہاں چلے ہو اور کدھر
مجاز کیوں ہے عرش پر
زرا بہن کی لو خبر
فدا ہے وہ رسول پر
وہ کہ رہی ہے ہر گھڑی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

عمر چلے بہن کے گھر
غضب میں سوچ سوچ کر
اُڈاعینگے گے ہم اُن کا سر
جو ہیں نبی کے دین پر
سنا ہے جب قرآن کو
خدا کے اُس بیان کو
عمر نہ بھی کہا یہ

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

وہ ہجرتِ رسول ہے
فضاءِ دل ملول ہے
قدم قدم بابول ہے
قضا کی زد مین پھول ہے
علی کی ایک ذات ہے
کی تیگ پر حیات ہے
علی کے دل میں بس یہی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

وہ عشق کا حصول ہے
وہ سننیت کا پھول ہے
وہ ایسا با اصول ہے
کی عاشق رسول ہے
رضا سے میں جب کہا
یہ شان کس کی ہے اتا؟
رضا نہ دی صدا یہی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

رضا کا یہ پیام ہے
وظیفہ تما م ہے
وہی تو نیک نام ہے
نبی کا جو غلام ہے
جو عاشقِ نبی ہوا
خدا کا وہ والی ہوا
وہی ہوا ہے جنتی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

مدینے کی زمیں رہے
وہ روضہ حسین رہے
مزارِ شاہِ دین رہے
غلام کی زبیں رہے
تو روح نکلے جھوم کے
در نبی کو چوم کے
یہی پکارتی ہوئی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

وہ جب سماں ہو حشر کا
ہر ایک شخص جا بہ جا
عزاب مین ہو مبتلا
کی یک با یک اٹھے صدا
سراپا نور آ گیا
میرے حضور آ گئے
تو کہ اُٹھے یہ امتی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

تھکی تھکی رکی رکی
کسی ترہ دبی لچی
حلیمہ کی اونٹنی
جو مککے میں پہنچ گئی 
تھے سارے بچے جا چکے
جگہ وہ اپنی پا چکے
بچہ تھا ایک آخری

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی

وہ روح کے تبیب سے
اسد! کبھی نصیب سے
خدا کے اس حبیب سے
ملوگے جب قریب سے
نبی کی ایک ذات ہے
جو ممباء حیات ہے
ملے گی دائمی خوشی

نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی
نبی نبی نبی نبی، نبی نبی نبی نبی