Shan E Nabi

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے - تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے/Sahara Chahiye Sarkar Zindagi Ke Liye Lyrics In Urdu
Written By
Share: Share Share Share More

...

Title : Sahara Chahiye Sarkar Zindagi Ke Liye

Category : Naat Lyrics ,

Writer/Lyricist : Various/Unknown ,

Naatkhwan/Artist : Hafiz Tahir Qadri , Owais Raza Qadri ,

Added On : 04 Feb, 2024

Views : 98

Downloads : 5

download_for_offline Print/Download Lyrics

translate Select Lyrics Language:

میرے آقا مدینے بولا لیجئے
میرے آقا مدینے بولا لیجئے

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

طیبہ کے جانے والے، جاکر بڑے ادب سے
میرا بھی قصّہِ اے غم، کہنا شاہِ عرب سے
کہنا کے شاہِ عالم، ایک رنج و غم کا مارا
دونو جہاں میں جس کا ہے آپ ہی سہارا
حالات پور علم سے، اس دم گُزر رہا ہے
اور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہے
پائے گنا اپنا ہے دوش پر اٹھائے
کوئی نہیں ہے ایسا جو پوچھنے کو کو آئے
بھولا ہوا مسافر منزل کو دھونڈتا ہے
تاریکیوں کو ماہِ کامل کو دھونڈتا ہے
سینے میں ہے اندھیرا، دل ہے سیا کھانا
یہ ہے میری کہانی سرکار کو سنانا
کہنا میرے نبی سے مہروم ہو خوشی سے
کہنا میرے نبی سے مہروم ہو خوشی سے
سرور قبرغم ہے، اشکون سے آنکھ نام ہے
پامالِ زندگی ہوں، سرکار اُمتّی ہوں
اُمتّ کے رہنما ہو، کچھ عرضِ حال سن لو
فریاد کر رہا ہوں، میں دل فگار کب سے
میرا بھی قصّہِ غم کہنا شاہِ عرب سے

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

میرا دل تڑپ رہا ہے، میرا جل رہا ہے سینا
کے دوا  وہی ملے گی، مجھے لے چلو مدینہ
نہیں مال و زر تو کیا ہے، میں غریب ہوں یہی نہ
میرے عشق مجھکو لے چل، تو ہی جانبِ مدینہ
آقا نہ ٹوٹ جائے، یہ دل کا ابگھینہ
اب کے برس بھی مولا، رہ جاؤں میں کہیں نہ
دل رو رہا ہے جن کا، آنسو چلک رہے ہیں
ان عاشقوں کا صدقہ بلوائیئے مدینہ

میرے آقا مدینے بولا لیجئے
میرے آقا مدینے بولا لیجئے

مدینے جاؤں پھر آؤں دوبارہ پھر جاؤں
یہ زندگی میری یونہی تمام ہو جائے

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

اے اعظمِ مدینہ جاکر نبی سے کہنا
سوزِ غمِ علم سے اب جل رہا ہے سینا
کہنا کے بڑھ رہی ہے اب دل کی اضطرابی
کدموں سے دور ہوں میں قسمت کی ہے خرابی
کہنا کے دل میں میرے ارمان بھرے ہوئے ہیں
کہنا کے حسرتوں کے نشتر چوبے ہوئے ہیں
ہیں آرزو یہ دل کی، میں بھی مدینے جاؤں
سلطانِ دو جہاں کو داغِ جگر دکھاؤں
کانٹوں ہزار چکّر طیبہ کی ہر گلی کے
یونہی  گزار دوں میں ایّام زندگی کے
پھولوں پہ جان نثاروں، کانٹوں پہ دل کو واروں
زرّوں کو دو سلامی، در کی کرو گلامی
دیوارو درکو چوموں، چوکھٹ پے سر کو رکھ دوں

روزے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابر
عالم کے دل میں ہے یہ حشرت نہ جانے کب سے
ہم سب کے دل میں ہے یہ حشرت نہ  جانے کب سے
میرا بھی قصّہِ غم کہنا شاہِِ عرب سے

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

ایک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں
ہوگا وہی ٹھیکانا سرکار کی گلی میں
دل میں نبی کی یادیں، لب پر نبی کی نعتیں
جانا تو ایسے جانا سرکار کی گلی میں

یا مصطفیٰ خدارا دو اِزن حاضری کا
کر لوں نظارہ آکر میں آپ کی گلی کا
ایک بار تو دیکھا دو رمضان میں مدینہ
اس بار تو دیکھا دو رمضان میں مدینہ
آقا ہمین دیکھا دو رمضان میں مدینہ
بیشک بنا لو آقا مہمان دو گھڑی کا

نصیب والوں میں میرا بھی نام ہو جائے
جو زندگی کی مدینے میں شام ہو جائے

سہارا چاہیئے سرکار زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

بُلا لو نہ بُلا لو نہ
آقا آقا آقا